Video

کشمیر کی ایک وادی میں، ایک عظیم ڈیم کی تعمیر سے لوگوں کی زندگی کو خطرہ :ویڈیو

گلوبل پریس جرنل کی یہاں پر دکھائی گئی ڈیم کی تمثیل یہ ظاہر کرتی ہے کہ اس ڈیم کے پانی سے بھرنے کے بعد کم از کم ایک درجن علیحدہ آبادیاں پانی کے راستے میں آ جائیں گے۔ یہ گرافک سیٹلائیٹ کی تصاویر پر مبنی پیمائش کے لحاظ سے درست مقامی جغرافیہ دکھاتی ہے اور ڈیم کی اونچائی اور وادی کی نقشہ سازی کی بنیاد پر اس بات کی وضاحت کرتی ہے کہ ڈیم کے اپنی گنجائش کو مکمل کرنے کے بعد پانی کس طرح سے وادی میں بھر جائے گا۔

Read this story in

Publication Date

VIDEO: In a Kashmir Valley, a Massive Dam Threatens to Wash Away Lives

Publication Date

کشتواڑ بھارتی زیر انتظام کشمیر — اس دور افتادہ مروا وادی میں، جہاں پر بجلی جیسی جدید سہولیات ابھی تک نہیں پہنچی ہے، لوگ ایک ہائیڈرو الکٹرک ڈیم کے منصوبہ سے بہت جلد توانائی تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں۔ لیکن وادی کے رہائشی اس منصوبہ کی مزاحمت کر رہے ہیں، ان کے مطابق اس منصوبہ میں، اس کے نتیجہ میں بہہ جانے والے ہزاروں گھروں کو نظر انداز کیا گیا ہے۔

یہ دیہات کشمیر کے دوسرے علاقوں میں لوگوں کی زندگی میں ڈرامائی انداز میں تبدیلی لانے والی، سیاسی بد نظمی سے کافی پہلے سے یہاں پر نسل در نسل آباد ہیں  انقلاب سےکافی پہلے سے موجود ہے، واضح رہے کہ کشمیر کا یہ علاقہ بھارت کے زیر انتظام ہے، لیکن اس پر پاکستان کا دعویٰ ہے۔

لیکن یہ عظیم الشان ہائیڈرو پاور پروجیکٹ درجن سے زائد ان چھوٹی چھوٹی آبادیوں کو غرقاب کر سکتا ہے۔ واضح رہے یہ  تعداد بھارتی حکومت کے کہنے سے کہیں زیادہ ہے۔

پکل نامی ایک چھوٹے سے دیہات کے قریب، اس بہت بڑے ڈیم پر تعمیر کا اسی سال سے آغاز ہوگا، جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ دنیا کے طویل ترین ڈیموں میں سے ایک ہوگا۔ 24,589کروڑ روپیوں (3.8 بلین ڈالر) مالیت سے تیار کیے جانے والے برسر ہائیڈرو الکٹرک پروجیکٹ میں یہ ڈیم بھی شامل ہے، جوپانی کو اس کے قدرتی کناروں سے ڈھکیل کر کھیتوں اور گھروں میں داخل کرتے ہوئے اس کی تقریباً پوری لمبائی کو چوڑا کرے گا۔ اگر یہ تمام کام منصوبہ کے مطابق تکمیل پائے تو اس ڈیم میں 800 میگا وٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت ہوگی، جو امریکہ میں واقع ہوور ڈیم کی 2080 میگا واٹ کی صلاحیت کے ایک تہائی حصّے سے تھوڑی زیادہ ہے۔

بھارتی حکومت کا کہنا ہے کہ صرف 1,442 ہیکٹر (3,565ایکڑ ) رقبہ کے زیر آب آنے والے علاقہ میں واقع 1,600 سے زیادہ لوگ مکان سے محروم ہونگے۔ لیکن مروا کی وادی میں رہنے والے لوگوں کا کہنا ہے کہ متاثرین کی حقیقی تعداد 36,000 کے لگ بھگ ہے۔

حکومت نے زمین کے مالکان کو رقمی شکل میں معاوضہ دینے کا وعدہ کیا ہے، لیکن اس رقم سے انہیں اپنے نئے گھر بنانے کے لیے زمین نہیں ملے گی۔ 2018 کے اوائل میں سرکاری حکام نے بتایا ہے کہ  211.4 کروڑ روپیوں ($32.7 ملین ڈالر) کا ایک فنڈ موجود ہے، جسے معاوضہ کی ادائیگی کے لیے مختص کیا گیا ہے۔

برسر پروجیکٹ جسے پہلی بار 2000 میں منظوری ملی تھی، لیکن حالیہ دنوں میں اس میں تیزی پیدا ہوئی ہے، جس نے مروا وادی لوگوں میں شدید برہمی پیدا کی ہے۔ لوگوں کو انتباہ دیا گیا ہے کہ انہیں منتقل ہونا پڑے گا، لیکن کئی لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ اپنی اس زمین کے لیے، جس نے بقول ان کے ان کی زندگی کو ممکن بنایا ہے چھوڑنے کے بجائے، اپنے گھروں کے ساتھ پانی میں غرق ہو کر مرنے کے لیے تیار ہیں۔

بھارتی زیر انتظام کشمیر کی مروا وادی میں واقع دھیرنا دیہات میں، عوام برسر ہائیڈرو الکٹرک پروجیکٹ کے خلاف احجاج کر رہے ہیں، جس میں متعدد دیہاتوں میں سیلاب لانے والے بہت بڑے ڈیم کی تعمیر بھی شامل ہے۔